جمعہ 20 دسمبر 2024 - 18:30
ہماری زندگی کا محور، ذاتِ توحید ہونا چاہیے، آیت اللہ سید حافظ ریاض نجفی

حوزہ/وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے جامع علی مسجد حوزہ علمیہ جامعتہ المنتظر ماڈل ٹاون میں خطبۂ جمعہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری زندگی کا محور، ذاتِ توحید ہونا چاہیے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے جامع علی مسجد حوزہ علمیہ جامعتہ المنتظر ماڈل ٹاون میں خطبۂ جمعہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری زندگی کا محور، ذاتِ توحید ہونا چاہیے۔ اذان میں یا نماز کے شروع میں جب ہم اللہ اکبر کہتے ہیں تو ہماری عملی زندگی میں بھی اس کا عکس ہونا چاہیے، یعنی ذاتِ پروردگار کے بغیر کسی کو بڑا نہیں ماننا چاہیے۔

انہوں نے کہا ہے کہ اللہ کی ذات بار بار ہماری زبانوں سے توحید کا اقرار کرواتی ہے کہ ہم کہیں کہ صرف اللہ کی ذات ہی بڑی ہے۔ انہوں نے کہا حضرت علی علیہ السلام کا ارشاد گرامی ہے اپنا محاسبہ خود کریں قبل اس کے کہ تمہارا محاسبہ کیا جائے۔

آیت اللہ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ پاکستان کی پیدائش سے پہلے اللہ نے کائنات کو پیدا کیا اور پھر مٹی سے انسان کو خلق کیا۔

انہوں نے کہا کہ نیند بھی ایک قسم کی موت ہے، اس کا بار بار ہماری زندگی میں تکرار اس لیے ہے کہ ہم موت کو یاد رکھیں، کیونکہ روزانہ چند گھنٹوں کے لیے نیند کی شکل میں ہمیں موت آتی ہے۔ کائنات میں ہر چیز انسان کے لیے خلق کی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سورۂ واقعہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ تم جو کھیتی باڑی کرتے ہو تو کیا اسے تم پیروان چڑھاتے ہو یا ہم؟ ہر وقت ہماری نعمتوں کی بارش انسان پر ہو رہی ہوتی ہے۔ کیا ہمارے علاوہ کوئی ہے جو اتنی نعمات دے سکے۔

آیت اللہ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ صحابی رسول حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہہ سے مروی فرمان رسول ہے کہ جس کی زمین ہے، وہ کھیتی باڑی کرے۔ اگر خود نہیں کر سکتا تو اپنے کسی بھائی کو دے دے، جبکہ حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا کہ جس آدمی کے پاس زمین ہے وہ پانی بھی میسر ہے، اس کے باوجود بھی وہ فقیر ہے تو اللہ کی ذات اسے اب اپنی رحمت سے بے بہرہ کر دیتی ہے ۔

آیت اللہ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ انسان کی زندگی کا خلاصہ یہی ہے کہ ہم آئے بھی خالی ہاتھ تھے اور ہمیں جانا بھی خالی ہاتھ ہی ہے، ہاں مگر اچھے اعمال ساتھ لے کر جائیں تو فائدہ حاصل کر پائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مؤمن کی تین نشانیاں ہیں: سچا ہو، وعدہ خلافی نہ کرے اور امانت میں خیانت نہ کرے اور اگر ان کو متضاد کر لیں تو وہ منافق کی نشانیاں بن جاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایمانداری کی بہت بڑی اہمیت ہے۔ حضرت امام زین العابدین علیہ السلام فرماتے ہیں کہ اگر کسی نے میرے پاس امانت رکھی اور بعد میں وہ میرے والد بزرگوار کا قاتل بھی بن جائے تو میں اس کی امانت واپس کر دوں گا۔

ان کا کہنا تھا امانت، صرف رقم کی امانت نہیں ہوتی، بلکہ ہمارے بچے بھی ہمارے پاس امانت ہیں، اگر ان کی صحیح تربیت نہیں کریں گے تو یہ بھی خیانت ہوگی۔

آیت اللہ سید حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ دوسروں کے حقوق کا خیال رکھنا بھی امانت دار آدمی کی خصوصیت ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .